Pages

Monday 14 October 2013

تعلیمی جدجہد کا روحانی راز


اس ملک و قوم پر جہالت کے اندھیرے چھائے ہوئے تھے .وہاں تعلیم یا سکول کالج کا تصور بھی نہیں تھا. ملک کے طول و عرض میں ایک بھی مرد یا خاتون ایسے نہیں تھے جنہوں نے کبھی سکول جا کر بھی دیکھا ھو . خاص طور پر خواتین کیلئے تو تعلیم کا نام لینا بھی حرام قرار دے دیا گیا تھا. کسی نے سکول کا نام بھی لیا اسے دھائیں سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا . ایسی صورتحال کو دیکھ دیکھ کر سمندر پار ہماری حالت پر دن رات کڑھنے والے ہمارے امریکی بھائی راتوں کو منہ چھپا چھپا کر رویا کرتے تھے، ہماری جہالت اور تعلیم سے دوری ان کو خون کے آنسو رلاتی تھی . وہ بیچارے مندروں مسجدوں گرجا گھروں میں ہماری جہالت کے خاتمے کیلئے دعائیں کیا کرتے. درباروں پر منتیں مانا کرتے.
آخرکار ان کی دعائیں مناجاتیں اور منتیں رنگ لائیں. اور . . . پھر ایک دن دو باپ بیٹی تعلیم کے فرشتے بن کر آسمان سے اترے ان کے زمین پر اترتے ہی اس ملک و قوم کی تقدیر بدل گئی . دھڑادھڑ یونیورسٹیاں کالج سکول کھلنے لگے . باپ بیٹی کے قدموں کی برکت سے مرد و خواتین اندھا دھند سکولوں کالجوں میں داخلے لینے لگے وہ قوم جس کو تعلیم کا نام سن کر ہی بخار ہوجاتا تھا ان باپ بیٹی کی بیمثال جدوجہد کے سبب بھاگ بھاگ کر تعلیمی اداروں میں علم کی دولت سے مالامال ہونے جا رہی تھی. جہالت کے اندھیرے چھٹنے لگے تھے . ایک روحانی تعلیمی انقلاب کی بدولت میرے جیسے ان پڑھ بڈھے طوطے رات کو ناخواندگی کی حالت میں سوتے اور صبح آنکھیں ملتے ہوئے جاگتے تو زیور تعلیم سے آراستہ ہوچکے ھوتے . خواتین بھی جوق در جوق بے خطر تعلیم حاصل کرنے لگیں میرے پنڈ کی مائی پھاتاں، کوڑی مائی ، اور بے بے مختاران جیسی ستر ستر سال کی بوڑھی عورتیں ڈگریوں پر ڈگریاں لینے لگیں. 
ایک بڑی حیرت انگیز اور معجزانہ بات تھی کہ باپ بیٹی کی عظیم الشان جدوجہد، روحانی یا سلیمانی ٹوپی جیسی تھی جو صرف ہمارے امریکی بھائیوں کو نظر آتی . لوگ تعلیم کے میدان میں جھنڈے پر جھنڈے گاڑ رہے تھے لیکن ان کو پتہ نہیں چل رہا تھا کہ ان تعلیمی جھنڈوں کا کپڑا کہاں سے تیار ہوکر آرہا ہے . ایک اور معجزہ بھی ساتھ ساتھ رونما ہورہا تھا چھ سات سال کی گل مکئی صحافت کے میدان میں بھی سب کو پیچھے چھوڑ چکی تھی . پھر جیسا کہ ایسی الف لیلہ کہانیوں میں ہوتا ہے کہیں سے جنات کے بادشاہ کو اس ملک میں تعلیم کی حیرت انگیز کامیابی کا پتہ چلا . تعلیم دشمن جنات کے بادشاہ کا خون کھول اٹھا . اس نے جنات کو باپ بیٹی کی گوشمالی کیلئے بھیجا جنہوں نے تعلیم کے میدان میں تاریخی جدوجہد کرنے والی اس معصوم فرشتی پر حملہ کر دیا۔ دنیا میں کہرام برپا ھوگیا۔ ھمارے امریکی دوست جنہوں نے کبھی کان پر رینگتی جوں اور ھاتھ پر کاٹ لینے والی چیونٹی کو نہیں مارا تھا ان کی امن پسند فطرت پر خوفناک ضرب پڑی دکھ کا یہ عالم تھا کہ وہاں کی معزز خواتین اپنے جسموں پر اس فرشتی اور علم کی ملکہ کے نام لکھوا لکھوا کر ناچنے لگیں اور اپنا غم مٹانے لگیں۔ میرا جگری دوست معصوم صورت بانکی مون ویران کنوؤں پر جا کر چھپ چھپ کر روتا آھیں بھرتا اور ملکہ ء علم کے لئے درد بھری نظمیں لکھتا۔ 
تب ۔۔۔۔۔ پہلی بار۔۔۔۔۔۔پہلی بار اس ملک کے لوگوں کو اس کی تعلیمی جدجہد کا روحانی راز معلوم ھوا۔اپنے ھاں کے تعلیمی انقلاب کا اصل سرا ھاتھ لگا۔ ان کو پتہ چلا کہ کس طرح ملکہ ء علم نے اپنی روحانی قوتوں سے اس قوم کی جہالت کو علم کی روشنی میں بدل دیا تھا۔ ھمارے امریکی بھائی اب اس ملکہ علم کو سب سے بڑے اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ کر چکے ہیں دنیا بھر کے میڈیا کی طرح اس ملک کا میڈیا بھی ملکہ ء علم کو خراج تحسین پیش کرتے ھوئے نہیں تھکتا۔ 
ایسے میں میرے پنڈ کی مائی پھاتاں اور کوڑی مائی ملکہ ء علم کے اس تعلیمی انقلاب کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔شاید ان کی عمر نے ان کو نہ ماننے کے جرم کی سزا سے بے نیاز کر دیا ھے۔ 

9 comments:

MAniFani نے لکھا ہے کہ

ھاھاھا، پیارے بہت عمدہ،

مائی پھاتاں اور کوڑی مائی ملکہ ہی ہماری مٹی کی سوندھی خوشبو ہے، اس سے فرار ہم پینڈوئوں کے لئے ممکن نہیں

علی نے لکھا ہے کہ

بہت اچھے۔
یہ تو آپ نے 2012 سے بنا رکھا ہے بلاگ اور میں نے آج دیکھا۔
چلیں جی خوشی ہوئی آپ کو ادھر دیکھ کر

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

بہت خوب ۔ انداز پسند آیا

Unknown نے لکھا ہے کہ

بہت زبردست۔
لکھتے رہیے۔

Anonymous نے لکھا ہے کہ

از احمر
آپ کی طنز و مزاح سے بھرپور تحریر پڑھی

ملالہ کے مخالف کی حثیت سے یہ ایک بھرپور تحریر ہے

میرا دل چاہا کہ آپ ہی کی تحریر کا ایک اقتباس بطور تبصرہ شامل کروں

۔۔۔
میں بات کو مختصر کرتا ہوں۔ غور کرنے کی بات ہے کہ کہیں ہم بھی تو اپنی خواہشات اور غلطیوں گناہوں کے گڑھوں میں اپنی بیٹیوں کو ونی یا اس طرح کی دیگر رسومات نام پر زندہ دفن تو نہیں کر رہے؟

Unknown نے لکھا ہے کہ

واہ بہت خوب مزہ آگیا جاری رکھیے جناب

Majid نے لکھا ہے کہ

بہت زبردست۔

Raheel Ahmed نے لکھا ہے کہ

آئی لو یو

Raheel Ahmed نے لکھا ہے کہ

آئی لو یو

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔